ادارہ کی مطبوعات

1۔معارف الفقہ للبنین :

یہ کتاب حضرت تھانوی ؒ کی معروف و مقبول ِعام تالیف بہشتی زیورکوبنیادبناکر  مرتب کی گئی ہے۔ جس میں اختصار کو ملحوظ رکھتے ہوئے بنیادی وضروری مسائل کا احاطہ کیاگیاہے ،اسلوبِ بیان انتہائی سادہ اوربالکل عام فہم ہے،جس سےکتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے،ادارہ کے تحت موسم گرما کی تعطیلات میں ’’فہمِ دین ‘‘ کے عنوان سے منعقدکیے جانے والےدورہ جات میں اسی کتاب کو درساً پڑھایاجاتا ہے۔

2۔معارف الفقہ للبنات:

اس  حصہ  میں خواتین سے متعلقہ  مسائل کا اضافہ کیاگیاہے۔

3۔چہلِ حدیث:

چہل حدیث (اربعین ) محدثین کے ہاں مشہور صنف ہے،حضرات علماء نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق مختلف موضوعات پر چالیس احادیث کے مجموعے مرتب فرمائے ہیں،اس موضوع پر سب سے زیادہ شہرت جس کتاب کو ملی وہ امام نوویؒ کی اربعین ہے، پیش ِنظر کتابچہ بھی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے،چونکہ آج کل ہمارامعاشرہ ذہنی واخلاقی پسماندگی کا شکار ہے،اس لیے مجموعہ ہذا میں  اکثر وہ احادیث درج کی گی ہیں جو اعلیٰ اخلاق اوراسلامی  تہذیب و تمدن کے زریں اصول کی طرف راہنمائی کرتی ہیں۔

4۔تسہیل الفقہ :(برائے خواتین و مردحضرات)

یہ ایک ضخیم کتاب ہے،جودوحصوں اور’’فل سائز‘‘کےگیارہ سوصفحات پرمشتمل ہے، اس  کتاب  میں روزمرہ پیش آنے والے مسائل کو مستندکتبِ فقہ سے اخذکرکے ترتیب دیاگیاہے،ہرمسئلہ مدلل اور باحوالہ نقل کرنے کااہتمام کیاگیاہے،پیشِ نظرکتاب میں ایمانیات،طہارات، عبادات،معاملات اور اخلاقیات سے متعلقہ  تقریبا تمام مسائل و مباحث کو پوری وضاحت کیساتھ  عام فہم انداز میں جمع کردیاگیاہے،فقہی مسائل کیساتھ ساتھ بغرضِ ترغیب و تشویق اکثرعنوانات کے تحت مستند احادیث کا بڑا ذخیرہ بھی کتا ب میں موجودہے،گویہ کتاب فضائل و مسائل دونوں کی جامع ہے، کتاب کو اصلاً دینی مسائل میں خواتین و مرد حضرات  کی راہ نمائی کے لیے مرتب کیا گیا تھا۔ لیکن یہ کتاب افادیت کے اعتبار سے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی دینی ضرورت کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

5۔تَسمِیَۃُ اَولادِ المُسلمِین بِاَسماءِالصَّحَابۃِ المُکرَّمِین (خزینۃ الاسماء):

اپنے بعض اکابر کو دیکھا کہ بچوں کے نام رکھنے کے سلسلے میں صحابہ کرام کے ناموں کو زندہ کرنے کا خاص ذوق رکھتے ہیں تو داعیہ پیدا ہو اکہ ان مقدس ہستیوں کے ناموں کو جمع کیا جائے ، چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ کی ’’الاصابہ فی تمییزالصحابۃ‘‘ اور علامہ ابن اثیرؒ کی اسدالغابہ وغیرہ سے یہ نام جمع کرکے آپ کی خدمت میں پیش کیے جارہے ہیں ، جس میں نام سے موسوم صحابہ کرام کی تعداد بھی ذکر کردی گئی ہے ، نیز یہ کہ مختلف مواقع پر بچوں کے نام انگریزی میں لکھنے کی ضرورت پیش آجاتی ہے ، اس لئے ان ناموں کا درست انگریزی تلفظ بھی لکھ دیا گیا ہے ، صحابہ کرام کے ناموں کے معنی کے متعلق بعض اہل علم کا موقف ہے کہ ’’یہ نام فی الجملہ حضور ﷺ کی جانب سے تائید یافتہ ہیں اسلئے ان ناموں کے معنی کو جاننے کی ضرورت نہیں بلکہ محض صحابہ ہونے کی نسبت سے ان کے نام پر نام رکھنا ہی خیر و برکت کا موجب ہے ‘‘ لیکن بعض احباب کے اصرار پر ان ناموں کے معانی بھی ذکر کردیے گئے ہیں ، یوں زیر نظر کتاب اگرچہ نومولود سے متعلقہ کثیر مباحث پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ایک دائرۃ المعارف (انسائیکلوپیڈیا ) کی شکل اختیار کرگئی ہے لیکن اصل کاوش اور مقصود مشکوۃ نبوت کے فیض یافتہ حضرات صحابہ کرام کے ناموں کا احیاء ہے ۔

6۔تلخیص البدایہ والنھایہ(اردو)

البدایہ والنہایہ تاریخ ِاسلام کی مشہور و معروف کتاب ہے،جو عماد الدين ابو الفداء اسماعيل بن عمر بن كثير بن ضو بن كثير قرشی دمشقی شافعی المعروف ابن کثیر کی تصنیف ہے۔ اس میں 767ھ/1357ء تک کے واقعات جمع ہیں۔ حافظ ابن کثیر کی یہ تاریخ علماء میں بڑی مستند تصور کی جاتی ہے۔ اس میں عام تاریخی واقعات کے علاوہ مشاہیر، علما و عرفاء کے حالات بھی عمدگی سے بیان کیے گئے ہیں۔مذکورہ بالا کتاب  البدایہ و النھایہ کی تلخیص و اختصار ہے ، جس کا پہلا حصہ مکمل ہوچکا ہے۔

7۔تلخیص المیراث:

یہ کتاب A4 سائز کے محض 32 صفحات پر مشتمل نہایت مختصر تصنیف ہے، جس میں جدید طریقے  اورنقشوں کی مدد سے علمِ میراث کو مکمل حل کرنا سکھایا گیاہے۔ یہ کتاب مدرسۃ البنات کے نصاب کا حصہ ہے۔

8۔صادق الاوقات:

عرصہ دراز سے صادق آباد  شہر و مضافات کے لئے دائمی اوقات کے جو نقشے رائج تھے ان میں نمازوں کے اوقات میں خاص طور پر فجر ومغرب احتیاط کو ملحوظ رکھتے ہوئے چار، پانچ منٹ تک کا فرق پایا جاتا تھا، ماہِ رمضان کے کیلنڈروں میں  مزید احتیاط شامل کرلئے جانے کی وجہ سے فرق اور بھی بڑھ جاتا تھا، اور کیلنڈروں کے اوقات کا باہمی  وجہ نزاع بنارہتا تھا، اس صورتحال پر شہرصادق آباد کے سرکردہ علماء کرام کی مشاورت سے دائمی اوقاتِ نماز کا ایک نقشہ بنام ’’صادق الاوقات‘‘ ترتیب دیا گیا ہے ، اس نقشہ کی تیاری کے لئے کمپیوٹر سے تخریج کے ساتھ ساتھ جناب پروفیسر عبداللطیف صاحب کے نقشہ سے بھی موازنہ کیا گیا ، اور حتمی تیاری کے بعد دارالعلوم کراچی، جامعہ اشرفیہ لاہور، اور مفتی ابراہیم صاحب صادق آبادی سے اس کی تصدیق بھی کروائی گئی ۔